بسم اللہ الرحمن الرحیم
یاالھی رحم - الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ - یارسول اللہ کرم




سمندرپار مقیم پاکستانی - قبضہ مافیا مہران ٹاؤن - اندھیرنگری چوپٹ راج



اوورسیز مھران ٹاؤن، کورنگی کراچی میں قابض حکومتی اتحادی آلہ کار لینڈ مافیا کے خلاف کاروائی اور اینٹی انکروچمنٹ قانون 2010 کا اطلاق کب؟؟؟
مہران ٹاؤن میں بیرون ملک محنت کشوں کی جمع پونجی - پی پی اور متحدہ کے جیالوں، شہیدوں میں بندربانٹ - یہی سفاک درندے اس ملک اور معاشرے کا ناسور؟؟؟
اووسیز مہران ٹاؤن کورنگی کراچی - پی پی، متحدہ، پختون کارندے قابض - قومی و صوبائی اسمبلیاں کس مرض کی دوا - اراکین اسمبلی حرام کے پلے صرف مفاد پرست؟؟؟
وزیراعظم گیلانی کاحکم بے وقعت و بے اثر - 7000 سمندر پار مقیم پاکستانی محنت کشوں کی جمع پونجی- پی پی، متحدہ، پختون آلہ کاروں کی لوٹ مار
پاکستان بھر میں توانائی کے شدید بحران کے باوجود اوورسیز مھران ٹاؤن، کورنگی کراچی پر قابض حکومتی اتحادی مافیا کو بجلی و گیس کے کنیکشن کی فراہمی کیوں؟؟؟
بیرون ملک مقیم پاکستانی خبردار - پاکستان میں چپڑاسی سے صدر، ایک سے بڑھ کر ایک چور و ڈاکو - حب الوطنی کا انجام تمام زندگی پچھتاوا

20101010

سمندر پار مقیم محنت کشوں کی جمع پونجی - پی پی، متحدہ کے جیالوں اور شہیدوں میں بندر بانٹ


آج ایک طرف پاکستانی افواج کے جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر روز وطن کے دفاع کی خاطر اپنی جانیں بے دریغ قربان کر رہے ہیں تو دوسری طرف سیاسی عاقبت نا اندیش کھلم کھلا کراچی شہر میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ انہی لوگوں میں پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم کیوایم سرفہرست ہیں۔

1974 میں پیپلز پارٹی کے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کےحکم پر قائم کردہ ہزاروں ایکڑ پر مشتمل مہران ٹاؤن اسکیم پر آج پیپلز پارٹی ہی کے دور میں وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا اور انکی اتحادی ایم کیو ایم کی زیر سرپرستی قبضہ مافیا کی کھلم کھلا لوٹ کھسوٹ پورے زور و شورسے جاری و ساری ہے۔ ان جماعتوں کے کارندے ملکی حالات کی سنگینی سے قطع نظر دن رات مہران ٹاؤن میں سمندر پار مقیم معصوم محنت کشوں کا سرمایہ حیات لوٹنے میں مصروف ہیں۔ اس سلسلے میں صدر آصف زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیراعلی قائم علی شاہ کو گزشتہ دو سالوں میں بارہا تحریری طور پر اس مجرمانہ فعل کے بارے میں بار بار مطلع کرنے کے باوجود صرف طفل تسلی کے طور پر نوٹس لینے یا کاروائی کے اعلان کی حد تک محدود رہنا اس امر کا غماز ہے کہ ان حضرات کی تمام دوڑ دھوپ صرف اور صرف ذوالفقارعلی بھٹو اور عوامی خدمت کا نام استعمال کرکے مال بٹورنے کیلئے ہے اور ان کا عوامی خدمت سے قطعا کوئی واسطہ نھیں اور انکے تمام عوامی دعوے صرف سطحی اور قطعی ڈھکوسلہ ہیں۔

اس بندر بانٹ کا دوسرا اھم کردار ایم کیوایم جو کہ اس وقت کراچی شھر کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے۔ جسکا نمائندہ ڈاکٹرعشرت عباد پچھلے بارہ برس سے اس صوبے کا گورنر ہے۔ جسکا نمائندہ مصطفی کمال گزشتہ چار سالہ دور میں اس شھر کا ناظم اعلی رہا۔ جو جماعت گزشتہ بارہ برس سے صوبائی اور مرکزی حکومتوں میں اھم ترین اتحادی کی حیثیت سے مستعد اور درجنوں وزارتوں کی حامل ہے۔ اس جماعت کے اھم ترین رہنما ڈاکٹر فاروق ستار از خود سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت پر براجمان ہیں۔ گویا ایم کیو ایم پوری طرح گزشتہ کئی سال سے کراچی شہر کے سیاہ و سفید کی مالک ہے۔ ایم کیو ایم کی یہ آئینی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شہر کراچی کے تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت مہیا کرے۔ لیکن افسوس کہ جو لوگ اس شہر کے نمائندے، نگران اور محافظ بنائے گئے وہ خود ہی اس بندر بانٹ میں پیش پیش رہے اور انکے کرتا دھرتا عناصر اپنے گماشتوں اور کارندوں کے ذریعے سے بہتی گنگا میں پوری طرح ہاتھ دھوتے رہے۔ مصطفی کمال صاحب کا I own Karachi کا نعرہ، آیا پس پردہ اس امر کا غمازی تھا کہ لوگوں کی جمع پونجی قبضہ کرکے اسکی اپنے من پسند عناصر میں بندر بانٹ کی جائے۔ افسوس کراچی میں جسقدر قبضے اس تین چار سال کے دوران ہوئے شاید پاکستان کی پوری تاریخ میں نھیں ہوئے۔ آیا ایسے میں حق پرستی کا راگ الاپنا یہ معانی نھیں رکھتا کہ یہ حق پرستی کا نعرہ صرف سطحی اور عوام الناس کو بیوقوف بنا کر انکی جمع پونجی ھڑپ کرنے کیلئے ہے۔ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے وزیر صاحب ڈاکٹر فاروق ستار، گورنر عشرت عباد اور الطاف حسین سمیت دیگر اراکین ایم کیوایم کو بارہا تحریری طور پر سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی اس اسکیم میں جاری لوٹ مار کو رکوانے کیلئے درخواست دینے کے باوجود بھی ان نام نہاد عوامی خدمت کے دعویداران کے سر پر جوں تک نھیں رینگی۔ اور انکے کارندے مزید ڈھٹائی سے اپنے دھندے میں مشغول عمل ہیں۔

اس بندر بانٹ کا تیسرا کردار حسب عادت خبیث الفطرت پولیس اور ان ظالم حکام کے زیر اثر ادارے ہیں۔ ان میں اھم نام اسماعیل لاشاری نامی بدنام زمانہ اور راشی الفطرت، ایس ایچ او، تھانہ کورنگی انڈسٹریل ایریا، جو کہ خود لینڈ مافیا کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور قبضہ کرانے کی مد میں کروڑوں روپے بٹور چکا ہے۔ ان راشی اور بدعنوان عناصر کے ان کرتوتوں سے بارہا نام نہاد افسران بالا خصوصا ڈی-آئی-جی اور آئی-جی صاحبان کو تحریری طور پر مطلع کئے جانے کے باوجود یہ حضرات بھی اس راشی نظام کے ہراول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے خود دانستہ طور پران بدعنوان عناصر کی پشت پناہی پر تلے ہوئے ہیں۔

ان نام نہاد عوامی خدمت کے دعویدار سیاسی عناصر کی کمینگی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ 35 سال سے زیادہ عرصہ گزرنے اور مکمل ادائیگی کے باوجود مہران ٹاؤن اسکیم کو بجلی مہیا نہیں کی گئی لیکن اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ان قابض عناصر کو چند ہی دنوں میں بجلی اور گیس کے باقاعدہ کنیکشن مہیا کردیئے گئے۔ 

کیا یہ سب عوامی نمائندے اور خدمت کے دعوے دار ایک ہی تھال کے چٹے بٹے ہیں۔ افسوس جو پاکستانی آج مادر وطن پر اپنی زندگی قربان کررہے ہیں انکا یہ لہو بھی ان بے ضمیر فرعونوں کی خود غرضی کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔ یہی درندہ صفت حکمران دراصل اس بد قسمت قوم اور اس بد نصیب ملک کا المیہ ہیں۔ یہ خبیث الفطرت عناصر، معصوم پاکستانیوں کے لاکھوں کے پلاٹوں کو مال مفت سمجھتے ہوئے اپنے گماشتوں اور کارندوں کے ذریعے کوڑیوں کے بھاؤ بانٹ رہے ہیں، اور دس پندرہ لاکھ کا پلاٹ صرف 25-30 ھزار میں بیچا جارہا ہے۔

کیا اس بد نصیب ملک میں رکھوالے خود ہی چور اور ڈاکو ہیں
کیا اس بدقسمت قوم کی قسمت پر یہی مگرمچھ اور اژدھے مسلط ہیں
کیا یہی عوامی خدمت کے دعویدار اس ملک، قوم اور معاشرے کا ناسور ہیں



انـا اللہ وانـا عـلـیـہ راجـعـون

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے پر زور التجا ہے کہ جناب ذوالفقار بھٹو کے حکم پر قائم کردہ ہزاروں ایکڑ پر مشتمل مہران ٹاؤن اسکیم کے 7,000 پلاٹس پر وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا، ایم کیو ایم، اے این پی اور انکے حواریوں بمعہ اسماعیل لاشاری کی اس کھلم کھلا بندر بانٹ کا فوری نوٹس لیا جائے۔ پاکستانی افواج سے درخواست ہے کہ مظلوم پاکستانیوں کو ان ظالم فرعونوں کے چنگل سے نجات دلائی جائے۔

دیکھو ہمیں بغورے ذرا جو
 ہم ہی تو ہیں فراعین زمانہ
  فرعونی   ترانہ  

پاک  سرکاری  زمین مافیا  شاد باد              کثرتِ  رشوت  و   بَدعنوانی   شاد باد
تُو     نَشانہ  عزم     َمالی     شان              عزم      ہڑپِ       َمال     و     جان
مرکزی         یقین         شاد باد

پاک    سر     زمین    کا       نظام             جمہوریت  ذریعہ   لوٹ   مار  عوام
روٹی،       کپڑا       او       مکان              پابندی       تر      غریب      عوام
شاد       از       محوي        خواب

پرچم    و     گاڑی     بے     حلال               راہزن            عالی         باکمال
وزراء    و     مشیران       ازحال                 لازم تر    پوٹوکول      و     استقبال
سایہ     امدادِ      امریکا      وبال



پولیس سرپرستی میں سیاسی جماعت کا جھنڈا لگا کر قبضہ

Mehran Town Map



Mehran Town Map