بسم اللہ الرحمن الرحیم
یاالھی رحم - الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ - یارسول اللہ کرم




سمندرپار مقیم پاکستانی - قبضہ مافیا مہران ٹاؤن - اندھیرنگری چوپٹ راج



اوورسیز مھران ٹاؤن، کورنگی کراچی میں قابض حکومتی اتحادی آلہ کار لینڈ مافیا کے خلاف کاروائی اور اینٹی انکروچمنٹ قانون 2010 کا اطلاق کب؟؟؟
مہران ٹاؤن میں بیرون ملک محنت کشوں کی جمع پونجی - پی پی اور متحدہ کے جیالوں، شہیدوں میں بندربانٹ - یہی سفاک درندے اس ملک اور معاشرے کا ناسور؟؟؟
اووسیز مہران ٹاؤن کورنگی کراچی - پی پی، متحدہ، پختون کارندے قابض - قومی و صوبائی اسمبلیاں کس مرض کی دوا - اراکین اسمبلی حرام کے پلے صرف مفاد پرست؟؟؟
وزیراعظم گیلانی کاحکم بے وقعت و بے اثر - 7000 سمندر پار مقیم پاکستانی محنت کشوں کی جمع پونجی- پی پی، متحدہ، پختون آلہ کاروں کی لوٹ مار
پاکستان بھر میں توانائی کے شدید بحران کے باوجود اوورسیز مھران ٹاؤن، کورنگی کراچی پر قابض حکومتی اتحادی مافیا کو بجلی و گیس کے کنیکشن کی فراہمی کیوں؟؟؟
بیرون ملک مقیم پاکستانی خبردار - پاکستان میں چپڑاسی سے صدر، ایک سے بڑھ کر ایک چور و ڈاکو - حب الوطنی کا انجام تمام زندگی پچھتاوا

20110924



جـــناب صــدر پاکـســـــتان آصـف عــــلی زرداری
جـــناب چیف جــسٹس آف پاکـســتان چـوہدری افـتخــار احــمــد
 جــناب وزیراعـظـم پاکـســــتان یوســف رضا گـــیلانی
جــناب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت عباد

جــناب چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی
جــناب وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ

جناب وزیر قــانــون و انــــصــــــــاف ڈاکـٹر بابراعــوان
وزیر برائے قانون و انصاف محترمہ مہرین انور راجہ صاحبہ 
جناب وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ڈاکـٹر محمد فاروق ستار
جناب وفاقی وزیر برائے محنت و افرادی قوت
جناب وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا
اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن
متعلقہ عہدیداران وذمہداران پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ
جناب آئی جی سندھ صلاح الدین بابر خٹک
راشی الفطرت و بدنام زمانہ، اسماعیل لاشاری -
سابق ایس ایچ او، تھانہ کورنگی انڈسٹریل ایریا
تابش گوہر، سی ای او، کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم: تم سے پہلی قومیں اس لئے تباہ و برباد ہوگئیں کہ
جب بڑا شخص جرم کرتا تو اسے چھوڑدیتےاور عام آدمی کو جرم پر سزا دیتےصحیح بخاری

حضرت علی کرم اللہ وجہ کا قول: کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت نہیں رہ سکتی۔

 فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم: جس نے کسی دوسرے کی ایک بالشت زمین ظلم سے دبا لی
 
تو یہ زمین قیامت کے دن اسکے گلے میں طوق بنا کر ڈالی جائے گی۔ بخاری و مسلم


اس وقت کراچی میں حکومتی سیاسی جماعتوں کے آلہ کار اپنے رہنماؤں کی شہہ پر بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف عمل ہیں- ان سیاسی جماعتوں کے زیرِدَست لینڈ مافیا جو کہ اپنے پورے جوبن پر ہے اور پوری طرح سے سرکاری و غیر سرکاری زمینوں کو ہتھیانے کی پالیسی پر کاربند عمل ہے۔ اور اس وقت صحیح معنوں میں اندھیر نگری چوپٹ راج کی عملی تصویر نظر آرہی ہے۔ کراچی شہر میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ بھی درحقیقت لوٹ مار میں ملوث حکومتی سیاسی جماعتوں کے کارندوں کی باہم چھینا جھپٹی کا ہی شاخسانہ ہے۔

سرکاری سرپرستی میں لوٹ مار کا ایک منظر نامہ کورنگی انڈسٹریل ایریا کے پہلو میں واقع مہران ٹاؤن کا علاقہ پیش کررہا ہے۔ کراچی کے بیچوں بیچ واقع مہران ٹاؤن 1974 میں KDA نے پیپلز پارٹی کے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کی ہدایت پر بنایا جو کہ کم و بیش 7،000 پلاٹس پر مشتمل اسکیم ہے۔ اُس وقت سانحہ مشرقی پاکستان کے تناظر اور درپیش ملکی حالات و ضروریات کی وجہ سے یہ پلاٹس سمندر پار پاکستانیوں کو بیرون ملک واقع پاکستانی سفارت خانوں کے توسط سے بیچنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ شکستہ حال ملک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ذرمبادلہ حاصل کیا جاسکے۔ ہمیشہ کی طرح پردیس میں بیٹھے ان جفاکش پاکستانیوں نے وطن کی اس پکار پر لبیک کہا - سمندر پار پاکستانیوں نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے اندرون وطن یہ پلاٹ غیرملکی ذرمبادلہ میں مکمل قیمت ادا کرکے خریدے اور یوں اپنے ملک سے اپنی والھانہ وابستگی کا ثبوت دیا۔ اس طرح سے کثیر ذرمبادلہ کی پاکستان منتقلی ممکن ہوئی۔ جب حسب عادت عرصہ دراز تک اس اسکیم میں بنیادی سہولتوں کی تکمیل نہ ہو سکی تو آخر میں حکومت نے اس کو بسبب صنعتی آلودگی ناقابل رہائش قرار دے کر صنعتی پلاٹس میں بدل دیا۔

باوجود 35 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے، آج تک یہاں بنیادی ضروریات بجلی پانی گیس وغیرہ مہیا نھیں کی گئیں۔ اور اب موجودہ برسراقتدار پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، پختون اتحادی حکمران عناصر کی آلہ کار لینڈ مافیا پوری طرح سے مھران ٹاؤن کو اپنے پنجے میں جکڑے پر مُصر ہے۔ مہران ٹاؤن میں لینڈ مافیا کے روایتی طریقہ کار کے مطابق جعلی گوٹھ بسایا جارہا ہے اور شھر کے اطراف و اکناف سے لاکر لوگوں کو اسلحہ کے زور پر رکھا جارہا ہے۔ ان ناجائز بسائے جانے والے غریب لوگوں کی حیثیت کٹھ پتلی کی سی ہے جنھیں یہ لینڈ مافیا اور اسکی پشت پر عمل کار نادیدہ خرطوسی قوتیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے بعد اٹھاکر کسی نئے مقام اور اگلے شکار کی جکہ پر پہنچاتی ہیں اور یوں یہ فرعونی پنجہ ایک کے بعد ایک کرکے معصوم لوگوں کی جمع پونجی ہڑپ کرتا جارہا ہے۔

یہی حال اس وقت پردیس میں خون پسینے سے کمائی کرنے والے ان پاکستانیوں کا ہے جنہوں نے بیرون ملک ساری زندگی اپنی خون پسینے کی کمائی سے جو پلاٹ خریدے وہ آج شہری و صوبائی حکومت کے سرکردہ سیاسی عناصر سرعام ہڑپ کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ وطن سے دور رات دن محنت مشقت کرنے والے بے بسی سے اپنی زندگی بھر کی کمائی لٹتی ہوئی دیکھ رہے ہیں۔ بااثر قوتیں اپنے غنڈوں اور انتظامی اداروں کے ذریعے اصل مالکان کو بے دخل کرکے وہاں جعلی گوٹھ بسا رہے ہیں۔ اصل مالکان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اور تو اور اس ملک میں عدل و انصاف کا آخری سھارا عدلیہ بھی اس عفریت کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔

روٹی کپڑا اور مکان پیپلزپارٹی کا عوام سے بنیادی وعدہ  ہے لیکن مہران ٹاؤن کے مالکان کو انکی اپنی زمین سے محروم کیا جارہا ہے۔ صوبائی و شہری حکومتی جماعتوں کے وزراء اور علاقے کی پولیس و نتظامیہ قبضہ مافیا کی مکمل پشت پناہی کررہی ہے۔ قبضہ مافیا کی ہوس کے نتیجے میں یہاں درجنوں آدمی قتل ہوچکے ہیں۔ صوبائی حکومت کے وزراء اور مشیروں کے گماشتے دن دھاڑے جدید خود کار اسلحہ کے زور پر سرعام دندناتے پھررہے ہیں اور اصل حقیقی مالکان تمام کاغذات و قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود بے بسی کی تصویر بننے پر مجبور ہیں۔

ظلم کی انتہا یہ ہے کہ مہران ٹاؤن اسکیم جو حکومت پاکستان اور خود ذوالفقار بھٹو نے بحثیت وزیر اعظم شروع کروائی اور لوگوں سے ان پلاٹس کے عوض KDA نے مکمل رقوم و واجبات وصول کئے آج اسی پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں یہاں سیاسی بندر بانٹ کے ذریعے قبضہ کیا جارہا ہے اور اسے شہری و صوبائی حکومتی عناصر کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایک طرف تو حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کررہی ہے تو دوسری جانب سرعام اپنے سیاسی مقصد کے تحت اسے ہڑپ کرنے پر تُلی ہے-اور بیرون ملک دن رات سخت محنت مشقت کرنے والوں کی جمع پونجی مال مفت کی طرح نگلی جارہی ہے۔ اور تو اور حکومتی عناصر ان آلہ کاروں کی لوٹ مار پر چپ سادھے ہوئے ہیں اور اپنی ذمہ داری و فرائض سے دانستاً بے خبر ہوکر ہونقے بنے بیٹھے ہیں۔ اب تک لینڈ قبضہ مافیا کی طرف سے (درج ذیل) نام نہاد گھوسٹ گوٹھ کی مد میں داخل کئے گئے 3 جعلی اور غلط مقدمے مختلف عدالتوں میں خارج ہوچکے ہیں اور انھیں غلط قرار دیا جاچکا ہے.۔

Petition No. 201/2009 filed by Qabza Mafia in High Court of Sindh Karachi -  Dismissed on 03-06-2009
Petition No. 1121/2007 filed by Qabza Mafia in the Court of 1st Sr. Civil Judge - Dismissed on 12-08-2009
Petition No. 955/09 filed by Qabza Mafia in the court of 1st Sr. Civil Judge - Dismissed on 06-02-2010


ان تمام عدالتی فیصلوں سے سوئی سدرن گیس، KDA ،KESC اور صوبائی و شہری حکومتوں کے حکام بالا کو بار بار تحریری  طور پر مطلع کئے جانے کے باوجود حکومتی و سیاسی آلہ کاروں کی شہہ پر ان مجرمانہ عناصر کو بجلی و گیس کے کنیکشن دے کر سرعام قابضہ مافیا کی پشت پناہی کی جارہی ہے اور انکے مجرمانہ فعل کو دوام بخشا جارہا ہے۔ تمام متعلقہ حکام سے درخواست ہے کہ فی الفور اس سرعام لوٹ مار کا نوٹس لیا جائے۔ 7000 سے زائد سمندر پار مقیم وطن عزیز کے محنت کشوں اور انکے خاندانوں کو لینڈ مافیا کے شکنجے سے نجات دلوائی جائے۔ اور اس لوٹ کھسوٹ میں ملوث اور اسکی پشت پناہی کرنے والے حکومتی وغیر حکومتی خرطوسی عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ وہ آئندہ کسی اور جگہ اپنے اس مذموم دھندھے کو پروان نہ چڑھائیں۔

جس دور میں لُٹ جائے فقیروں کی کمائی
 اس دور کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

مہران ٹاؤن ویلفئیر ایسوسی ایشن
A-216, Sector 6-H
Meo Road, Mehran Town
Korangi-Karachi.
mehrantown@gmail.com
(+92) 0323 2263 896




زرداری گیلانی و کیانی صاحبان، آپریشن آخر کب ہوگا؟؟؟

Mehran Town Map

20101010

سمندر پار مقیم محنت کشوں کی جمع پونجی - پی پی، متحدہ کے جیالوں اور شہیدوں میں بندر بانٹ


آج ایک طرف پاکستانی افواج کے جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر روز وطن کے دفاع کی خاطر اپنی جانیں بے دریغ قربان کر رہے ہیں تو دوسری طرف سیاسی عاقبت نا اندیش کھلم کھلا کراچی شہر میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ انہی لوگوں میں پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم کیوایم سرفہرست ہیں۔

1974 میں پیپلز پارٹی کے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کےحکم پر قائم کردہ ہزاروں ایکڑ پر مشتمل مہران ٹاؤن اسکیم پر آج پیپلز پارٹی ہی کے دور میں وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا اور انکی اتحادی ایم کیو ایم کی زیر سرپرستی قبضہ مافیا کی کھلم کھلا لوٹ کھسوٹ پورے زور و شورسے جاری و ساری ہے۔ ان جماعتوں کے کارندے ملکی حالات کی سنگینی سے قطع نظر دن رات مہران ٹاؤن میں سمندر پار مقیم معصوم محنت کشوں کا سرمایہ حیات لوٹنے میں مصروف ہیں۔ اس سلسلے میں صدر آصف زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیراعلی قائم علی شاہ کو گزشتہ دو سالوں میں بارہا تحریری طور پر اس مجرمانہ فعل کے بارے میں بار بار مطلع کرنے کے باوجود صرف طفل تسلی کے طور پر نوٹس لینے یا کاروائی کے اعلان کی حد تک محدود رہنا اس امر کا غماز ہے کہ ان حضرات کی تمام دوڑ دھوپ صرف اور صرف ذوالفقارعلی بھٹو اور عوامی خدمت کا نام استعمال کرکے مال بٹورنے کیلئے ہے اور ان کا عوامی خدمت سے قطعا کوئی واسطہ نھیں اور انکے تمام عوامی دعوے صرف سطحی اور قطعی ڈھکوسلہ ہیں۔

اس بندر بانٹ کا دوسرا اھم کردار ایم کیوایم جو کہ اس وقت کراچی شھر کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے۔ جسکا نمائندہ ڈاکٹرعشرت عباد پچھلے بارہ برس سے اس صوبے کا گورنر ہے۔ جسکا نمائندہ مصطفی کمال گزشتہ چار سالہ دور میں اس شھر کا ناظم اعلی رہا۔ جو جماعت گزشتہ بارہ برس سے صوبائی اور مرکزی حکومتوں میں اھم ترین اتحادی کی حیثیت سے مستعد اور درجنوں وزارتوں کی حامل ہے۔ اس جماعت کے اھم ترین رہنما ڈاکٹر فاروق ستار از خود سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت پر براجمان ہیں۔ گویا ایم کیو ایم پوری طرح گزشتہ کئی سال سے کراچی شہر کے سیاہ و سفید کی مالک ہے۔ ایم کیو ایم کی یہ آئینی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شہر کراچی کے تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت مہیا کرے۔ لیکن افسوس کہ جو لوگ اس شہر کے نمائندے، نگران اور محافظ بنائے گئے وہ خود ہی اس بندر بانٹ میں پیش پیش رہے اور انکے کرتا دھرتا عناصر اپنے گماشتوں اور کارندوں کے ذریعے سے بہتی گنگا میں پوری طرح ہاتھ دھوتے رہے۔ مصطفی کمال صاحب کا I own Karachi کا نعرہ، آیا پس پردہ اس امر کا غمازی تھا کہ لوگوں کی جمع پونجی قبضہ کرکے اسکی اپنے من پسند عناصر میں بندر بانٹ کی جائے۔ افسوس کراچی میں جسقدر قبضے اس تین چار سال کے دوران ہوئے شاید پاکستان کی پوری تاریخ میں نھیں ہوئے۔ آیا ایسے میں حق پرستی کا راگ الاپنا یہ معانی نھیں رکھتا کہ یہ حق پرستی کا نعرہ صرف سطحی اور عوام الناس کو بیوقوف بنا کر انکی جمع پونجی ھڑپ کرنے کیلئے ہے۔ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے وزیر صاحب ڈاکٹر فاروق ستار، گورنر عشرت عباد اور الطاف حسین سمیت دیگر اراکین ایم کیوایم کو بارہا تحریری طور پر سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی اس اسکیم میں جاری لوٹ مار کو رکوانے کیلئے درخواست دینے کے باوجود بھی ان نام نہاد عوامی خدمت کے دعویداران کے سر پر جوں تک نھیں رینگی۔ اور انکے کارندے مزید ڈھٹائی سے اپنے دھندے میں مشغول عمل ہیں۔

اس بندر بانٹ کا تیسرا کردار حسب عادت خبیث الفطرت پولیس اور ان ظالم حکام کے زیر اثر ادارے ہیں۔ ان میں اھم نام اسماعیل لاشاری نامی بدنام زمانہ اور راشی الفطرت، ایس ایچ او، تھانہ کورنگی انڈسٹریل ایریا، جو کہ خود لینڈ مافیا کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور قبضہ کرانے کی مد میں کروڑوں روپے بٹور چکا ہے۔ ان راشی اور بدعنوان عناصر کے ان کرتوتوں سے بارہا نام نہاد افسران بالا خصوصا ڈی-آئی-جی اور آئی-جی صاحبان کو تحریری طور پر مطلع کئے جانے کے باوجود یہ حضرات بھی اس راشی نظام کے ہراول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے خود دانستہ طور پران بدعنوان عناصر کی پشت پناہی پر تلے ہوئے ہیں۔

ان نام نہاد عوامی خدمت کے دعویدار سیاسی عناصر کی کمینگی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ 35 سال سے زیادہ عرصہ گزرنے اور مکمل ادائیگی کے باوجود مہران ٹاؤن اسکیم کو بجلی مہیا نہیں کی گئی لیکن اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ان قابض عناصر کو چند ہی دنوں میں بجلی اور گیس کے باقاعدہ کنیکشن مہیا کردیئے گئے۔ 

کیا یہ سب عوامی نمائندے اور خدمت کے دعوے دار ایک ہی تھال کے چٹے بٹے ہیں۔ افسوس جو پاکستانی آج مادر وطن پر اپنی زندگی قربان کررہے ہیں انکا یہ لہو بھی ان بے ضمیر فرعونوں کی خود غرضی کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔ یہی درندہ صفت حکمران دراصل اس بد قسمت قوم اور اس بد نصیب ملک کا المیہ ہیں۔ یہ خبیث الفطرت عناصر، معصوم پاکستانیوں کے لاکھوں کے پلاٹوں کو مال مفت سمجھتے ہوئے اپنے گماشتوں اور کارندوں کے ذریعے کوڑیوں کے بھاؤ بانٹ رہے ہیں، اور دس پندرہ لاکھ کا پلاٹ صرف 25-30 ھزار میں بیچا جارہا ہے۔

کیا اس بد نصیب ملک میں رکھوالے خود ہی چور اور ڈاکو ہیں
کیا اس بدقسمت قوم کی قسمت پر یہی مگرمچھ اور اژدھے مسلط ہیں
کیا یہی عوامی خدمت کے دعویدار اس ملک، قوم اور معاشرے کا ناسور ہیں



انـا اللہ وانـا عـلـیـہ راجـعـون

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے پر زور التجا ہے کہ جناب ذوالفقار بھٹو کے حکم پر قائم کردہ ہزاروں ایکڑ پر مشتمل مہران ٹاؤن اسکیم کے 7,000 پلاٹس پر وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا، ایم کیو ایم، اے این پی اور انکے حواریوں بمعہ اسماعیل لاشاری کی اس کھلم کھلا بندر بانٹ کا فوری نوٹس لیا جائے۔ پاکستانی افواج سے درخواست ہے کہ مظلوم پاکستانیوں کو ان ظالم فرعونوں کے چنگل سے نجات دلائی جائے۔

دیکھو ہمیں بغورے ذرا جو
 ہم ہی تو ہیں فراعین زمانہ
  فرعونی   ترانہ  

پاک  سرکاری  زمین مافیا  شاد باد              کثرتِ  رشوت  و   بَدعنوانی   شاد باد
تُو     نَشانہ  عزم     َمالی     شان              عزم      ہڑپِ       َمال     و     جان
مرکزی         یقین         شاد باد

پاک    سر     زمین    کا       نظام             جمہوریت  ذریعہ   لوٹ   مار  عوام
روٹی،       کپڑا       او       مکان              پابندی       تر      غریب      عوام
شاد       از       محوي        خواب

پرچم    و     گاڑی     بے     حلال               راہزن            عالی         باکمال
وزراء    و     مشیران       ازحال                 لازم تر    پوٹوکول      و     استقبال
سایہ     امدادِ      امریکا      وبال



پولیس سرپرستی میں سیاسی جماعت کا جھنڈا لگا کر قبضہ

Mehran Town Map



Mehran Town Map